-
اس منصوبے کا جواز کیا ہے؟
یہ موسوعۂ قرآن ایک اہم معاصر ضرورت کو پورا کرتا ہے: قرآن مجید کے متعلق علمی مباحث پر گزشتہ ۳۰۰ سالوں سے ایسے افراد کا غلبہ رہا ہے جو اسے منزل من اللہ کتاب تسلیم نہیں کرتے۔ اس دوران قدیم ترین اسلامی ماخذ پر مبنی کسی مستند کام کی غیر موجودگی میں، جو اسلامی علمی روایت پر مبنی ہو اور قرآن مجید کے حقیقی پیغام کو پیش کرسکے، ہزاروں ایسی تصانیف سامنے آئیں جو قرآن حکیم اور دین اسلام کی مسخ شدہ تصویر پیش کرتی ہیں۔ اس علمی خلا کو پر کرنے کے لیے ابتدائی طور پر انگریزی زبان میں تصنیف کیے جانے والا یہ موسوعۂ قرآن ایسی پہلی علمی کاوش ہے، جو چودہ سو سال کی مسلم علمی روایت کا احاطہ کرتی ہے۔ یہ موسوعہ اس روایت میں ایک مستند اضافہ ہے جو عصر حاضر کے قارئین کو قرآن مجید کے ساتھ صدیوں پر محیط علمی اور فکری وابستگی سے روشناس کراتا ہے۔ مزید یہ کہ موسوعۂ قرآن اپنےمستند مصادر کی طرح خود بھی اعلی تحقیق پر مبنی ایک مستند حوالہ ہے اور خالق کائنات اللہ رب العزت کے ساتھ ایک روحانی تعلق کا باعث ہے ۔
-
اس کے عنوانات کا تعین کیسے کیا گیا ہے؟
موسوعہ کے موضوعات کے انتخاب کے لیے مدیران نے قرآن کی داخلی موضوعاتی ساخت پر انحصار کیا ہے۔ اس موسوعہ میں ان تمام تصورات، مقامات، اشخاص، واقعات، اور چیزوں کو شامل کیا گیا ہے جو قرآن میں مذکور ہیں۔ اشخاص کے ناموں میں صرف انہی ناموں پر مقالات کو شامل کیا گیا جن کا ذکر یا تو قرآن مجید میں براہ راست کیا گیا ہے جیسے احمد ﷺ، موسیٰ، ذوالکفل ، ذوالقرنین، ہارون وغیرہ یا وہ نام جن کی طرف واضح طور پر اشارہ کیا گیا ہے ،مثلاً سورۃ التوبہ(۹: ۴۰)، جہاں ابو بکر رضی اللہ عنہ کا ذکر واضح طور پر کیا گیا ہے۔ ایسے تمام افراد یا ان کے نام جن کا قرآن مجید میں بالواسطہ ذکر ہے انہیں’’مبہماتِ قرآن‘‘، ’’صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین‘‘ ، ’’اہل بیت رسول ﷺ ‘‘ اور ان جیسے دوسرے عنوانات کے تحت شامل کیا گیا ہے۔ داخلی حوالہ جات کے ذریعے دیگر مضامین کو باہم مربوط کیا گیا ہے۔ قرآن مجید کے اپنے موضوعات کے تجزیے پر توجہ مرکوز رکھنے کے لیے مدیران نے موسوعہ میں ان تصورات اور موضوعات کو شامل نہیں کیا جو قرآن سے اخذ ہونے والے دوسرے علوم و فنون کالازمی حصہ ہیں ۔ مثال کے طور پر،’’ قرآن ‘‘ پر مضمون قرآن کی کتابت اور اس کے رسم الخط کو تو شامل کرتا ہے، لیکن ’’خطاطی ‘‘ پر کوئی الگ سے مضمون موسوعہ میں شامل نہیں ہے۔ اسی طرح سورۃ القلم کی پہلی آیت ’’ نٓ وَٱلْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُونَ‘‘ کی بنیاد پر ’’قلم اور تحریر‘‘ کے عنوان سے ایک مقالہ موسوعہ میں شامل ہے لیکن یہ مضمون اسلامی تہذیب میں تحریری آلات اور علم کے پھیلاؤ میں ان کے کردار پر تفصیل سے بحث نہیں کرتا۔
-
کیا اس جیسے اور موسوعات بھی ہیں؟ اگر ہیں، تو اس کا جواز کیا ہے؟
انگریزی زبان میں کوئی ایسا مستند اور قدیم ترین اسلامی مصادر پر مشتمل حوالہ جاتی موسوعہ موجود نہیں جس کی اساس مسلمانوں کے اس عقیدے پر ہو کہ قرآن مجید اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ الہامی کتاب ہے۔
-
اس منصوبے اور تفسیر میں کیا فرق ہے؟
یہ موسوعہ قرآن مجید کی تفسیر نہیں ہے؛ بلکہ، یہ ایک ایسا جامع موسوعہ ہے جو عقائد اور فقہی سوالات کے حوالے سے ۱۴۰۰ سال کی مسلم علمی روایت پر مبنی وسیع تر نظریات کو یکجا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس موسوعہ میں ان مصادر کو ترجیح دی گئی ہے جو جدیدیت سے قبل کے ہیں ۔ مزید یہ کوشش کی گئی ہے کہ قدیم ترین دستیاب ماخذ کو استعمال کیا جائے اور کسی بھی مواد یا نظریے کے اسلامی روایت میں سب سے پہلے ظہور کو نقل کیا جائے۔ حدیث کے ضمن میں صرف صحیح اور مستند احادیث کو شامل کیا گیا ہے۔
-
کیا یہ سنی مسلمانوں کا کام ہے
اس سوال کا مختصر جواب ہے ہاں، یہ سنی مسلمانوں کا کام ہے، اوروہ اس بنا پر کہ اس کے مصادر یعنی تفسیر، عقائد اور فقہ کی کتب سنی علماء کی تحریر کردہ ہیں۔ تاہم، اس کا یہ ہر گز مطلب نہیں کہ یہ فرقہ وارانہ کام ہے، کیونکہ یہ موسوعہ دستیاب قدیم ترین بنیادی اسلامی مصادر سے براہ راست اخذ کرتا ہے؛ مقالات کے مصنفین کی ذاتی آراء کو شامل نہیں کیا جاتا؛ اور ہر اہم بیان (چاہے وہ عقیدے سے متعلق ہو یا فقہی نوعیت کا ہو) مکمل حوالہ کے ساتھ سنی روایت کی وسیع تر آراء سے مربوط ہے۔موسوعۂ قرآن اپنی موضوعی حدود کے اندر رہتے ہوئے مقالات کے ذیلی موضوعات پر بحث کرتا ہے۔
-
اس کے لیے مقالے کون لکھ رہا ہے؟
یہ موسوعہ قرآن ایک بین الاقوامی اور باہمی اشتراک پر مبنی منصوبہ ہے۔ صرف مسلم علماء کو اس موسوعہ کے لیے مقالات تصنیف کرنے کی دعوت دی جاتی ہے۔ مصنفین مقالات کی تحریر کے دوران مدیران کے ساتھ قریبی رابطے میں رہتے ہوئے کام کرتے ہیں اور پھر ان کے کام پر اس فن کے دوسرے علماء سے رازدارانہ رائے لی جاتی ہے جس میں مصنف اور جانچ کرنے والے علماء کے نام ایک دوسرے سے مخفی رکھے جاتے ہیں۔ موسوعہ کی کل سات جلدیں ہیں اور ہر شائع ہونے والی جلد کے مصنفین کی الگ فہرست ہے۔ شائع شدہ جلدوں کے مصنفین کی فہرست یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
-
اس کے قاری کون ہیں؟
یہ موسوعہ قرآن وسیع تر قارئین کے لیے ہے، جن میں اکادمی سے وابسطہ علماء اور سچ کی تلاش میں سرگرداں سنجیدہ افراد شامل ہیں۔ اس کے ممکنہ قارئین میں مسلمان اور غیر مسلم دونوں محققین اور اسکالرز شامل ہیں۔ یہ ایک ایسا علمی ماخذ ہے جو علمی مآخذ کے کسی بھی اعلی ترین معیارپر پورا اترتا ہے۔ ایک عام قاری کے لیے اس موسوعہ کو پڑھنا آسان نہیں ہے، بلکہ اسے ایک ایسے بنیادی علمی ماخذ کے طور پر تحریر کیا گیا ہے جسے آگے چل کر اسلام اور قرآن پر متعدد ثانوی کاموں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ یہ مسلمانوں کے لیے مزید تعلیمی مواد تیار کرنے کا بھی ایک قیمتی ذریعہ ہے۔ مثال کے طور پر، پہلی جلد میں جانوروں پر مشتمل مقالہ ، قرآن مجید میں ذکر کیے گئے تمام ۳۲ جانوروں کے بارے میں یہ تفصیل فراہم کرتا ہےکہ کسی جانور کا ذکر کتنی مرتبہ قرآن مجید میں وارد ہوا ہے، کس سیاق و سباق میں اسے ذکر کیا گیا ہے اور مزید یہ کہ ان آیات کی بھی وضاحت کی گئی ہے جن میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان جانوروں کا تذکرہ کیا ہے۔ ایک استاد یا بچوں کو گھر پر تعلیم دینے والا فرد اس مستند مقالے کی بنیاد پر مختلف قسم کے مفید اسباق تیار کر سکتا ہے۔ اسی طرح بہت سے دوسرے مقالوں سے بھی بہت سے اسباق تیار کیے جاسکتے ہیں۔
-
یہ منصوبہ مسلمانوں کی مدد کیسے کر سکتا ہے؟
اس وقت دنیا کے تقریباً اسی فیصد مسلمان قرآن مجید کو عربی زبان سے براہ راست نہیں سمجھ سکتے ، اور جو لوگ اسے عربی زبان میں پڑھنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہ اکثر اس وسیع علمی ذخیرے سے نابلد ہیں جو قرآن کے مفاہیم کو واضح کرتا ہے۔ موسوعہ قرآن قارئین کی خدمت میں ایسا مستند، جامع اور قابل اعتبار علمی ماخذ پیش کررہا ہے جسے قدیم ترین تفسیری روایت اور علوم قرآن سے متعلقہ دوسرے فنون سے براہ راست اخذ کیا گیا ہے۔ اس موسوعہ کے ذریعے مسلم دنیا ایک مرتبہ پھر اپنے زرخیز علمی سرمائے تک براہ راست رسائی حاصل کرسکے گی۔ چونکہ اس موسوعہ کو انگریزی کے علاوہ اردو، فارسی، ترکی، فرانسیسی، جرمن اور ہسپانوی زبانوں میں بھی شائع کیا جائے گا جس سے غیر مسلم ممالک میں بسنے والے مسلمان بھی اسی طرح اپنی قدیم علمی روایت سے جُڑ سکیں گے جس طرح انگریزی سمجھنے والے مسلم قارئین وابستہ ہوسکیں گے۔
-
اس منصوبے کو کس کی مالی امداد حاصل ہے؟
موسوعہ قرآن کو ایسے افراد، اداروں اور کاروباری تنظیموں کی طرف سے مالی امداد فراہم کی جا رہی ہے جو علمی منصوبوں میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔ کوئی بھی فرد، کاروبار یا کارپوریشن پروجیکٹ میں مالی طور پر حصہ ڈال سکتا ہے، جس کے لیے یہ سخت شرط ہے کہ وہ مال قانونی ذرائع سے حاصل کیا گیا ہو۔ مرکز علوم اسلامیہ Center for Islamic Sciences (CIS) کینیڈا میں ایک رجسٹرڈ خیراتی ادارہ ہے۔ اس ادارے کا خیراتی نمبر 864472899RT0001 ہے اور ریاست ہائے متحدہ امریکا میں اس کا درجہ 501(c)(3) ہے جب کہ خیراتی نمبر 46-2649994 ہے۔ تمام عطیات ٹیکس سے ۱۰۰ فیصد مستثنیٰ ہیں۔ Only stable IP addresses are acceptable.
-
کیا اس کی کوئی ایپ یا اون لائین ورژن بھی ہے؟
جی ہاں! موسوعہ کا آن لائن ورژن اس لنک پر بذریعہ سبسکرپشن دستیاب ہے۔ البتہ آپ کے انٹرنیٹ کا آئی پی ایڈریس مستقل ہونا ضروری ہے۔جلد ہی اس کی ایپ بھی دستیاب کر دی جائے گی directly from the Center for Islamic Sciences.
-
میں اسے کہاں سے خرید سکتا ہوں؟
اسے براہ راست مرکز علوم اسلامیہ ، کینیڈا سے آن لائن خریدا جاسکتا ہے۔